دارالعلوم اسلامیہ عربیہ دلبوڑی کاپس منظر

وادی، اگرور، کےدامن میں واقع گاؤں ،،دلبوڑی،، ضلع مانسھرہ کے شمال میں واقع ایک پسماندہ گاؤں ھے یھاں کی آبادی پٹھانوں اور دوسری قوموں پر مشتمل ھے یوسی دلبوڑی تقریبآ 25000آبادی پرمشتمل ھے
وادی اگروربھی ضلع مانسہر ہ کے دیگرعلاقوں کی طرح بدعات و شرکیات کے بھاری بوجھ تلےدباھواتھا، بدعت ورسوم باطلہ کی جڑیں اتنی گھری تھیں کہ آسانی سے انھیں اکھاڑانھیں جاسکتاتھا
مقامی طورپراگرچہ کچھ داعی موجود تھے مگرپٹھان معاشرے میں ایک مخصوص کلچرکی وجہ سے دعوت وتبلیغ کاکام اسانی سے نھیں ھوسکتا ایسی صورتحال میں دلبوڑی کے کچھ مخلص اورڈینی درد رکھنے والے کچھ لوگوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا فضل المولیٰ رحمۃ اللہ علیہ کو درخواست کی کہ یھاں ایک دینی ادارہ کی اشد ضرورت ھے ادارے کے قیام کی جھاں اپنی برکات ھوں گی وھاں دعوت وتبلیغ ،قران کریم وسنت کی دعوت کے نئے راستےکھل جائیں گے چناچہ اپ نے انکی اس درخواست کو قبول کرتےھوئے انتھائ بےسروسامانیںکی حالت میں اللہ تعالیٰ کی ذات عالی پر توکل کرتےھوئے انتھائ نامساعد حالات میں 1981میں دارالعلوم کی بنیاد ڈالی
چونکہ حضرت مولانا فضل المولی صاحب رحمۃ اللہ علیہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں صدر مدرس اورفنون کی کتابوں میں ایک اجتھادی قوت کے مالک اورعلمی حلقوں میں بھت مشھورتھے چناچہ بلوچستان ،کوھستان افغانستان اورملک کے دیگر علاقوں سے طلبہ کرام کی بڑی تعداد جمع ھوگئیں ،اب سب بڑامسئلہ انکی رھائش وخوردونوش کاتھا
اسلئے کچھ دکانیں کرایہ پرلی گئیں ،طلبہ انمیں رھنےلگے جبکہ دلبوڑی گاوں کی جامع مسجد میں شعبہ حفظ کے طلبہ رھنے لگے،سفرکےمصائب، علاقہ ٹھنڈا اورپھردکانوں کی خستہ حالی نے انکی مشکلات دگنی کردیں الغرض
ابتداء میں لنگرکاانتظام ، مناسب رھائش اورنہ ھی کسی قسم کی سہولت تاھم اخلاص وتوکل پرقائم اس ادارے کے انتظامات ،تعمیروتعلیم کاسلسلہ بتدریج اھستہ اھستہ شروع ھونے لگااور بھت جلدملک کے ممتازومنفردمدارس کی صف میں جگہ بنالی،اب الحمدللہ اسکی ملی، دینی ،دعوتی ،علمی اورتربیتی خدمات کاسلسلہ پاکستان کے علاوہ دوسرے ملکوں میں بھی جاری ھے
مقاصد
(1) افراط وتفریط سے ھٹ کردین اسلام کی صحیح ومعتدل تشریح کرنا (2) قرآن وحدیث پرمبنی معاشرہ کی تشکیل دینے کی کوشش کرنا
(3)فرق ضالہ کاعلمی تعاقب اور لوگوں بدعت و شرک سے بچانے کی کوشش کرنا۔
(4) معاشرہ کوقران وسنت کے سانچےمیں ڈھالنے کیلئےمحنت کرنا
(5) طلباء میں اخلاص اور تقویٰ کی صفات تلاش کرنا اور ان کی اسلامی طریقے سے پرورش کرنا
(6) رسمی روایات کا خاتمہ اور علاقے کے لوگوں میں جہالت اور ناخواندگی کا خاتمہ،
(7)دینی تعلیم حاصل کرنےوالہ طلبہ کرام کی تعلیم وتربی کامفت انتظام کرنا
تعلیمی نظام۔
دارالعلوم پانچ شعبوں میں کام کرتا ہے۔
(1) درس نظامی بشمول دورہ حدیث
(2) تخصص فی الفقہ الاسلامی والافتاء
(3) شعبہ تجوید واالقراآت
(4)شعبہ تحفیظ القرآن الکریم
(5)شعبہ ناظرہ
بنیادی قواعد جامعہ
(1) طلباء کو دارالعلوم کی رہائش گاہ میں چوبیس گھنٹے رہنا چاہیے۔
(2) ہر روز حاضری لی جاتی ھے، اور غیر حاضر شخص کو بغیر کسی قابل قبول عذر کےتادیبی کاروائ کی جاتی ھے
(3) اگر غیر حاضری ایک خاص تعداد سے زیادہ ہوتی ہے، تو طالب علم کو مدرسہ نکال دیا جاتا ہے
(4) ا مطالعہ وتکرار میں حاضری ضروری ھوتی ھے
(5) ہفتہ میں ایک بار تبلیغی اور تعلیمی اجلاس منعقد کیا جاتا ہے، اور انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے کہ طلبہ اچھے اسلامی آداب میں ہوں، اس لیے اپنے قانونی فرائض کی انجام دہی میں سستی برداشت نہیں کی جاتی۔
یونیورسٹی کانظام امتحان
جامعہ کے امتحانات تین ماہ کے برابر مدت کے بعد تین بار منعقد کیے جاتے ہیں، اور نمایاں طلباء کو کتابی انعامات اور مالی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔
یونیورسٹی کی عمارت
پچاسی کمرے ھیں (85)
طلباء کی تعداد اور دستیاب سہولیات۔
اس وقت اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد سات سو طلبہ (700) تک پہنچ جاتی ہے۔
مدرسہ طلباء کو کھانے پینے، رہائش اور کتابوں سمیت ہر چیز مفت فراہم کرتی ہے، مدرسہ تعلیم کے عوض طلباء سے کوئی فیس نہیں لیتا ،یہ ساری سرگرمیاں اھل خیر حضرات کے تعاون سے پوری ھوتی ھیں
ملازمین کی تعداد
(1) شعبہ درس نظامی (25) اساتذہ کرام
(2) شعبہ تجوید واالقراآت (3) اساتذہ کرام
(2) شعبہ تحفیظ القرآن الکریم (5)قراءکرام
)(3) زوبہ لنگر (2)باورچی صاحبان
(5) خاکروب (1)